اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، حسینہ واجد کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے کے بعد ڈھاکا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی بنگلادیش کے سیکرٹری جنرل میاں غلام پرور کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی عدالتی کارروائی شفاف، غیرجانبدار اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوئی ہے۔
میاں غلام پرور کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ثابت ہوا کہ کوئی بھی شخص چاہےکتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں۔ اگرچہ متاثرہ خاندانوں کے نقصان کی تلافی ممکن نہیں، لیکن آج کے فیصلے سے ان کے دلوں کو کچھ تسکین ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش کی سیاست، قانون کی حکمرانی اور عدالتی تاریخ میں آج ایک اہم دن ہے، کیونکہ پہلی مرتبہ کسی سابق وزیراعظم کو سب سے بڑی سزا سنائی گئی ہے، یہ بنگلا دیش کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے اور ہمیشہ یاد رکھا جائےگا۔
میاں غلام پرور کا کہنا تھا کہ فیصلہ سناتے ہوئے جج صاحبان نے طویل وقت تک جو تفصیلات پڑھ کر سنائیں اس میں واضح ہوگیا کہ مجرموں نے کتنے سفاک، گھٹیا اور انتقامی جرائم کیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے پرکسی کے اعتراض کی گنجائش نہیں، کیونکہ عدالت نے مکمل شفافیت، غیرجانبداری اور بین الاقوامی معیار کے مطابق کارروائی کی ہے۔ اس سے قبل انسانیت کے خلاف جرائم کے نام پر جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے خلاف جو مقدمات چلائے گئے تھے وہ نہ صرف بنگلادیش میں بلکہ پوری دنیا میں سوالات کی زد میں تھے، ان مقدمات میں مدعی، ایف آئی آر، کیس، گواہ، حتیٰ کہ جج تک سب کچھ تیار شدہ تھا اور عدالتی احاطے سے گواہوں کے لاپتہ ہونے جیسے واقعات بھی سامنے آئے۔
میاں غلام پرور کا کہنا تھا کہ دیگر پرتشدد واقعات کی عدالتی کارروائیاں ابھی باقی ہیں، آج ہمیں پہلا فیصلہ ملا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مقدمات کا اسی طرح شفاف اور غیر جانبدارانہ فیصلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں جو بھی لوگ عدالتی منصب پر فائز ہوں گے، انہیں اس فیصلے سے، ان ججوں اور پراسیکیوشن کی ثابت قدمی اور جرات سے سبق حاصل کرنا چاہیے تاکہ ہمارے ملک میں کبھی کوئی جج یا افسر فاشسٹ، آمر یا ظالم نہ بن سکے۔
خیال رہے کہ بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کامجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی نے 3 رکنی ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔ تشدد پراکسانا، قتل کے حکم کے الزام میں شیخ حسینہ کو عمر قید اور دیگر 3 الزامات میں سزائے موت سنائی گئی۔
ٹربیونل نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ حفاظتی اور تعزیری اقدامات کرنے میں ناکام رہیں، ملزمہ شیخ حسینہ نے الزام نمبر 2 کے تحت ڈرون، ہیلی کاپٹر اورمہلک ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دیکر انسانیت کے خلاف جرائم کاارتکاب کیا۔
فیصلے میں عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوامی لیگ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات میں استغاثہ نے سزائے موت کی درخواست کی تھی۔
آپ کا تبصرہ